Friday, May 10, 2013

Message of Islam (Part 3) By (Late) Prof. N. A. Faruqi



وقت  گزرنے کے ساتھ اسمیں تبدیلی ہوتی رہی ہے جیسے زردشتیوں نے دنیا میں نیکی اور بدی کی جنگ  دیکھی تو یہ سمجھ لیا کہ اچھائی کا خدا یزداں ہے اور برائی یعنی شر کا خدا اہرمن ہے دونوں میں ازل سے جنگ ہو رہی ہےکبھی یہ غالب آجاتا کبھی وہ۔ کسی فرقے نے کائنات کے مظاہر یعنی  phenomenon کو اصل سمجھ لیا اور نیچر  کی پوجا کرنے لگے۔  کسی نے یہ غور کیا کہ مادہ بھی لا زوال ہے یہ فنا نہیں ہوتا ،  روپ بدل لیتا ہے، اسی طرح روح بھی ازلی ہے و ابدی ہے وہ ایک بدن سے دوسرے بدن میں سفر کرتی رہتی ہے، کسی نے سوچا کہ انسان جو دکھ درد میں مبتلا ہوتا ہے اسکا سبب خواہش نفس ہے، خواہشوں کو ختم کر دو، نہ رہے گا بانس نہ بجے گی بانسری۔
اسلام یہ تعلیم دیتا ہے کہ اللہ ایک ہے۔ "اللہ" کے لفظ پر بھی غور کر لیجئے ۔ عربی زبان میں god کو الہ کہتے ہیں اور کسیcommon noun کو  proper noun بنانے کے لئےالف لام definite article کی طرح آتا ہے۔ الہ پر الف لام آیاہے تو وہ اللہ ہو گیا۔   Godکے ساتھ توthe نہیں آتا مگر یہاں آپ   the Godسمجھ لیجئے۔
یعنی وہی ایک پوجا کا پاتر ہے، انادی ہے، اننت ہے، نرگن ہے، نراکار ہے، نہ وہ کسی سے پیدا ہوا ، نہ اس سے کوئی پیدا ہوا، وہ کسی جگہ میں بھی بند نہیں ہے، ورنہ محدود ہو جائےگا، اسکی کوئی سمت یا بھی نہیں ہے، وہ ہر جگہ ہے، ہر چیز کا خالق ہے ، پالنہار ہے، سب کو دیکھتا ہے، سب کو سنتا ہے، مگر اسکا دیکھنا آنکھ کے وسیلے کا محتاج نہیں ، اسکے سننے کو کانوں کا واسطہ درکار نہیں، وہ نہ کھاتا ہے نہ پیتا ہے، نہ سوتا ہے نہ تھکتا ہے۔ اسکے کوئی شکل نہیں کوئی صورت نہیں کوئی مورت نہیں۔ قرآن کہتا ہے کہ اللہ زمین اور آسمانوں کا نور ہے۔
صوفیہ جب مراقبہ  کرتے ہیں تو ایک منزل ذات بحت یعنی pure and ultimate being کا دھیان کرنے کی آتی ہے ، وہ کہتے ہیں کہ اس مرحلے میں کچھ نہیں سوجھتا ، سیاہی اور تاریکی نظر آتی ہے۔ جدید سائنس بھی یہ کہتی ہے کہ نور یا light جب بہت زیادہ ہو جائے تو سیاہ ہو جاتی ہے۔   

continued...

No comments:

Post a Comment

Note: Only a member of this blog may post a comment.

The Why of Life

  Why are we here in this world? Why were we created? Who created us and why? There are so many such questions that might arise in a thinkin...